اردو
سورہ زخرف - آیات کی تعداد 89
إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ( 3 )
کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو
وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ ( 4 )
اور یہ بڑی کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں ہمارے پاس (لکھی ہوئی اور) بڑی فضیلت اور حکمت والی ہے
أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ ( 5 )
بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے
وَكَمْ أَرْسَلْنَا مِن نَّبِيٍّ فِي الْأَوَّلِينَ ( 6 )
اور ہم نے پہلے لوگوں میں بھی بہت سے پیغمبر بھیجے تھے
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن نَّبِيٍّ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 7 )
اور کوئی پیغمبر ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر وہ اس سے تمسخر کرتے تھے
فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُم بَطْشًا وَمَضَىٰ مَثَلُ الْأَوَّلِينَ ( 8 )
تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کردیا اور اگلے لوگوں کی حالت گزر گئی
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ ( 9 )
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ ان کو غالب اور علم والے (خدا) نے پیدا کیا ہے
الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ( 10 )
جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا۔ اور اس میں تمہارے لئے رستے بنائے تاکہ تم راہ معلوم کرو
وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ ( 11 )
اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا۔ پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا۔ اسی طرح تم زمین سے نکالے جاؤ گے
وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ ( 12 )
اور جس نے تمام قسم کے حیوانات پیدا کئے اور تمہارے لئے کشتیاں اور چارپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو
لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ ( 13 )
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ پھر اپنے پروردگار کے احسان کو یاد کرو اور کہو کہ وہ (ذات) پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کر دیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو بس میں کرلیتے
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ ( 15 )
اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کے لئے اولاد مقرر کی۔ بےشک انسان صریح ناشکرا ہے
أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ ( 16 )
کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے خود تو بیٹیاں لیں اور تم کو چن کر بیٹے دیئے
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ ( 17 )
حالانکہ جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خوشخبری دی جاتی ہے جو انہوں نے خدا کے لئے بیان کی ہے تو اس کا منہ سیاہ ہوجاتا اور وہ غم سے بھر جاتا ہے
أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ ( 18 )
کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کرسکے (خدا کی) بیٹی ہوسکتی ہے؟
وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَٰنِ إِنَاثًا ۚ أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ ( 19 )
اور انہوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں (خدا کی) بیٹیاں مقرر کیا۔ کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے عنقریب ان کی شہادت لکھ لی جائے گی اور ان سے بازپرس کی جائے گی
وَقَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمَٰنُ مَا عَبَدْنَاهُم ۗ مَّا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ( 20 )
اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے۔ ان کو اس کا کچھ علم نہیں۔ یہ تو صرف اٹکلیں دوڑا رہے ہیں
أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا مِّن قَبْلِهِ فَهُم بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ ( 21 )
یا ہم نے ان کو اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی تو یہ اس سے سند پکڑتے ہیں
بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّهْتَدُونَ ( 22 )
بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رستے پر پایا ہے اور ہم انہی کے قدم بقدم چل رہے ہیں
وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ ( 23 )
اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوشحال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا اور ہم قدم بقدم ان ہی کے پیچھے چلتے ہیں
قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ ۖ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ ( 24 )
پیغمبر نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس ایسا (دین) لاؤں کہ جس رستے پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا وہ اس سے کہیں سیدھا رستہ دکھاتا ہے کہنے لگے کہ جو (دین) تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے
فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ( 25 )
تو ہم نے ان سے انتقام لیا سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ ( 26 )
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ جن چیزوں کو تم پوجتے ہو میں ان سے بیزار ہوں
إِلَّا الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ ( 27 )
ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھے سیدھا رستہ دکھائے گا
وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( 28 )
اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع کریں
بَلْ مَتَّعْتُ هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْحَقُّ وَرَسُولٌ مُّبِينٌ ( 29 )
بات یہ ہے کہ میں ان کفار کو اور ان کے باپ دادا کو متمتع کرتا رہا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف بیان کرنے والا پیغمبر آ پہنچا
وَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ وَإِنَّا بِهِ كَافِرُونَ ( 30 )
اور جب ان کے پاس حق (یعنی قرآن) آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے
وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَٰذَا الْقُرْآنُ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ ( 31 )
اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکّے اور طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہ کیا گیا؟
أَهُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَتَ رَبِّكَ ۚ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُم مَّعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُم بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ ( 32 )
کیا یہ لوگ تمہارے پروردگار کی رحمت کو بانٹتے ہیں؟ ہم نے ان میں ان کی معیشت کو دنیا کی زندگی میں تقسیم کردیا اور ایک کے دوسرے پر درجے بلند کئے تاکہ ایک دوسرے سے خدمت لے اور جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں تمہارے پروردگار کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے
وَلَوْلَا أَن يَكُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَّجَعَلْنَا لِمَن يَكْفُرُ بِالرَّحْمَٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفًا مِّن فِضَّةٍ وَمَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ ( 33 )
اور اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی جماعت ہوجائیں گے تو جو لوگ خدا سے انکار کرتے ہیں ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں (بھی) جن پر وہ چڑھتے ہیں
وَلِبُيُوتِهِمْ أَبْوَابًا وَسُرُرًا عَلَيْهَا يَتَّكِئُونَ ( 34 )
اور ان کے گھروں کے دروازے بھی اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ہیں
وَزُخْرُفًا ۚ وَإِن كُلُّ ذَٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْآخِرَةُ عِندَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِينَ ( 35 )
اور (خوب) تجمل وآرائش (کردیتے) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان ہے۔ اور آخرت تمہارے پروردگار کے ہاں پرہیزگاروں کے لئے ہے
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ ( 36 )
اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کرکے (یعنی تغافل کرے) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کردیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے
وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ ( 37 )
اور یہ (شیطان) ان کو رستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سیدھے رستے پر ہیں
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ ( 38 )
یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کہ اے کاش مجھ میں اور تجھ میں مشرق ومغرب کا فاصلہ ہوتا تو برا ساتھی ہے
وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ( 39 )
اور جب تم ظلم کرتے رہے تو آج تمہیں یہ بات فائدہ نہیں دے سکتی کہ تم (سب) عذاب میں شریک ہو
أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ تَهْدِي الْعُمْيَ وَمَن كَانَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 40 )
کیا تم بہرے کو سنا سکتے ہو یا اندھے کو رستہ دکھا سکتے ہو اور جو صریح گمراہی میں ہو (اسے راہ پر لاسکتے ہو)
فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَإِنَّا مِنْهُم مُّنتَقِمُونَ ( 41 )
اگر ہم تم کو (وفات دے کر) اٹھا لیں تو ان لوگوں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے
أَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِي وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ ( 42 )
یا (تمہاری زندگی ہی میں) تمہیں وہ (عذاب) دکھا دیں گے جن کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ہم ان پر قابو رکھتے ہیں
فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 43 )
پس تمہاری طرف جو وحی کی گئی ہے اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ بےشک تم سیدھے رستے پر ہو
وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ ( 44 )
اور یہ (قرآن) تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے نصیحت ہے اور (لوگو) تم سے عنقریب پرسش ہوگی
وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ ( 45 )
اور (اے محمدﷺ) جو اپنے پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ہیں ان سے دریافت کرلو۔ کیا ہم نے (خدائے) رحمٰن کے سوا اور معبود بنائے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ( 46 )
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا ہوں
فَلَمَّا جَاءَهُم بِآيَاتِنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَضْحَكُونَ ( 47 )
جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ نشانیوں سے ہنسی کرنے لگے
وَمَا نُرِيهِم مِّنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( 48 )
اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں
وَقَالُوا يَا أَيُّهَ السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ ( 49 )
اور کہنے لگے کہ اے جادوگر اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بےشک ہم ہدایت یاب ہو جائیں گے
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ ( 50 )
سو جب ہم نے ان سے عذاب کو دور کردیا تو وہ عہد شکنی کرنے لگے
وَنَادَىٰ فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَهَٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِن تَحْتِي ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ( 51 )
اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا کہ اے قوم کیا مصر کی حکومت میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ اور یہ نہریں جو میرے (محلوں کے) نیچے بہہ رہی ہیں (میری نہیں ہیں) کیا تم دیکھتے نہیں
أَمْ أَنَا خَيْرٌ مِّنْ هَٰذَا الَّذِي هُوَ مَهِينٌ وَلَا يَكَادُ يُبِينُ ( 52 )
بےشک میں اس شخص سے جو کچھ عزت نہیں رکھتا اور صاف گفتگو بھی نہیں کرسکتا کہیں بہتر ہوں
فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِّن ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ مُقْتَرِنِينَ ( 53 )
تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اُتارے گئے یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے جمع ہو کر اس کے ساتھ آتے
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ( 54 )
غرض اس نے اپنی قوم کی عقل مار دی۔ اور انہوں نے اس کی بات مان لی۔ بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
فَلَمَّا آسَفُونَا انتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ ( 55 )
جب انہوں نے ہم کو خفا کیا تو ہم نے ان سے انتقام لے کر اور ان سب کو ڈبو کر چھوڑا
فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفًا وَمَثَلًا لِّلْآخِرِينَ ( 56 )
اور ان کو گئے گزرے کردیا اور پچھلوں کے لئے عبرت بنا دیا
وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ ( 57 )
اور جب مریم کے بیٹے (عیسیٰ) کا حال بیان کیا گیا تو تمہاری قوم کے لوگ اس سے چِلا اُٹھے
وَقَالُوا أَآلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ ۚ مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ ( 58 )
اور کہنے لگے کہ بھلا ہمارے معبود اچھے ہیں یا عیسیٰ؟ انہوں نے عیسیٰ کی جو مثال بیان کی ہے تو صرف جھگڑنے کو۔ حقیقت یہ ہے یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو
إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ ( 59 )
وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے فضل کیا اور بنی اسرائیل کے لئے ان کو (اپنی قدرت کا) نمونہ بنا دیا
وَلَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنكُم مَّلَائِكَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ ( 60 )
اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے بنا دیتے جو تمہاری جگہ زمین میں رہتے
وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ( 61 )
اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو۔ یہی سیدھا رستہ ہے
وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطَانُ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ( 62 )
اور (کہیں) شیطان تم کو (اس سے) روک نہ دے۔ وہ تو تمہارا اعلاینہ دشمن ہے
وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ ( 63 )
اور جب عیسیٰ نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس دانائی (کی کتاب) لے کر آیا ہوں۔ نیز اس لئے کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو تم کو سمجھا دوں۔ تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ( 64 )
کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے
فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ ( 65 )
پھر کتنے فرقے ان میں سے پھٹ گئے۔ سو جو لوگ ظالم ہیں ان کی درد دینے والے دن کے عذاب سے خرابی ہے
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ( 66 )
یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ قیامت ان پر ناگہاں آموجود ہو اور ان کو خبر تک نہ ہو
الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ ( 67 )
(جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے۔ مگر پرہیزگار (کہ باہم دوست ہی رہیں گے)
يَا عِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ ( 68 )
میرے بندو آج تمہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم غمناک ہوگے
الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا مُسْلِمِينَ ( 69 )
جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار ہوگئے
ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنتُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُونَ ( 70 )
(ان سے کہا جائے گا) کہ تم اور تمہاری بیویاں عزت (واحترام) کے ساتھ بہشت میں داخل ہوجاؤ
يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( 71 )
ان پر سونے کی پرچوں اور پیالوں کا دور چلے گا۔ اور وہاں جو جی چاہے اور جو آنکھوں کو اچھا لگے (موجود ہوگا) اور (اے اہل جنت) تم اس میں ہمیشہ رہو گے
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 72 )
اور یہ جنت جس کے تم مالک کر دیئے گئے ہو تمہارے اعمال کا صلہ ہے
لَكُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ مِّنْهَا تَأْكُلُونَ ( 73 )
وہاں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن کو تم کھاؤ گے
إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي عَذَابِ جَهَنَّمَ خَالِدُونَ ( 74 )
(اور کفار) گنہگار ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں رہیں گے
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ ( 75 )
جو ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں نامید ہو کر پڑے رہیں گے
وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا هُمُ الظَّالِمِينَ ( 76 )
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہی (اپنے آپ پر) ظلم کرتے تھے
وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ ( 77 )
اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے۔ وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے
لَقَدْ جِئْنَاكُم بِالْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ ( 78 )
ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے ہیں لیکن تم اکثر حق سے ناخوش ہوتے رہے
أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ ( 79 )
کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں
أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم ۚ بَلَىٰ وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ ( 80 )
کیا یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو سنتے نہیں؟ ہاں ہاں (سب سنتے ہیں) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (ان کی سب باتیں) لکھ لیتے ہیں
قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ ( 81 )
کہہ دو کہ اگر خدا کے اولاد ہو تو میں (سب سے) پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوں
سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ( 82 )
یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کا مالک (اور) عرش کا مالک اس سے پاک ہے
فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ( 83 )
تو ان کو بک بک کرنے اور کھیلنے دو۔ یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کو دیکھ لیں
وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَٰهٌ وَفِي الْأَرْضِ إِلَٰهٌ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ ( 84 )
اور وہی (ایک) آسمانوں میں معبود ہے اور (وہی) زمین میں معبود ہے۔ اور وہ دانا (اور) علم والا ہے
وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( 85 )
اور وہ بہت بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کی بادشاہت ہے۔ اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ( 86 )
اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ ہاں جو علم ویقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں (وہ سفارش کرسکتے ہیں)
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ( 87 )
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ تو پھر یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟
کتب
- پیغمبررحمت صلى اللہ علیہ وسلماللہ تعالی نے انسان کو عقل وشعور سے نوازا ہے-عقل کو اگر شتر بے مہار کی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے اور اسے خاص حدود وضوابط کا پابند نہ بنایا جائے تو وہ فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتی لہے- اسی لیے اللہ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کیلئے انبیاء ورسل کا سلسلہ جاری فرمایا- ہر عہد اور ہر علاقے میں انبیاء آتے اور فریضہ تبلیغ ودعوت ادا کرتے رہے تا آنکہ وحی ورسالت کا یہ زریں سلسلہ نبی عربی محمد صلى اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا – اب قیامت تک آنے والے انسانوں کیلئے آپ ہی اللہ کی طرف سے ہادی ورہنما ہیں- آپ ہی کی بتلائی ہوئی تعلیمات وہدایات انسانیت کی نجات اور ابدی سعادت وخوش بختی کا واحد ذریعہ ہیں- ان سے اعراض وگزیرکرتے ہوئے محض اپنی عقل پر انحصار کرکے انسانیت قعرِ مذلت میں تو گرسکتی ہے لیکن امن وسکون وعافیت وراحت اور ابدی نجات سے ہمکنار نہیں ہوسکتی- اگرانسان موجودہ خلفشار اور پیش آمدہ تباہی وبربادی سے بچنا چاہتا ہے تو اسکیلئے ناگزیرہے کہ وہ پیغمبر رحمت صلى اللہ علیہ وسلم کے دامنِ عافیت میں پناہ لے جن کو خود اللہ تعالی نے رحمت للعالمین کے لقب سے ملقب فرمایا ہے , اور اس دین رحمت کے حصار میں آجائے جو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے سامنے پیش فرمایا- زیرنظر کتاب نبی صل اللہ علیہ وسلم کی رحمۃ للعالمینی کے اسی پہلو کواجاگر اورواضح کرتی ہے – کاش ! لوگ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت وکردار اور اسوہ حسنہ کا مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگی میں سمولیں کہ اسی میں مسلمانوں کی عظمت رفتہ کا راز مضمر ہے اور انسانیت کی فلاح ونجات بھی اسی سے وابستہ ہے-
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
اصدارات : مكتبة دار السلام
- آل بيت عليہم السلام کے حقوق شریعت کے آئینے میںآل بیت علیہم السلام کے بہت سارے حقوق وفضائل ہیں جنکے سلسلے میں لوگ دو گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں , اہل سنت والجماعت انکے حقوق وفضائل کو بغیرکسی غلو وتفریط کے ثابت کرتے ہیں , جبکہ اہل سنت والجماعت کے مخالفین انکے حقوق کا انکار کرتے ہیں بلکہ کچھ لوگ تو انہیں ظالم وکافر قراردیتے ہیں کتاب مذکور میں آل بیت کے حقوق کو شریعت کے آئینے میں پیش کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے سامنے حقیقت طشت از بام ہوجائے اور لوگ انکے حقوق کے سلسلے میں افراط وتفریط سے بچ سکیں.
تاليف : صالح بن عبد اللہ درویش
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : فضل الرحمن رحمانى ندوى
اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں
- روزے کے ستر مسائلاس کتاب میں ماہ رمضان کا چاند نظر آنے سے لےکر روزے کے تمام چھوٹے بڑے مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بڑی تحقیق کے ساتھ بیان کئے گئے ھیں، اس کتاب کی ایک خاص خوبی یہ ھے کہ اس میں عصر حاضر کے تقریبا تمام جدید مسائل کا حل بھی موجود ھے۔
تاليف : محمد صالح المنجد
نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي
ترجمہ کرنے والا : شمس الحق اشفاق الله
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض - دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیت الجالیات شفا
- اصلاح معاشرہ میں عورت کا رول-
تاليف : محمد بن صالح العثيمين
اصدارات : موسسة شيخ محمد صالح العثيمين
- آل بيت عليہم السلام کے حقوق شریعت کے آئینے میںآل بیت علیہم السلام کے بہت سارے حقوق وفضائل ہیں جنکے سلسلے میں لوگ دو گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں , اہل سنت والجماعت انکے حقوق وفضائل کو بغیرکسی غلو وتفریط کے ثابت کرتے ہیں , جبکہ اہل سنت والجماعت کے مخالفین انکے حقوق کا انکار کرتے ہیں بلکہ کچھ لوگ تو انہیں ظالم وکافر قراردیتے ہیں کتاب مذکور میں آل بیت کے حقوق کو شریعت کے آئینے میں پیش کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے سامنے حقیقت طشت از بام ہوجائے اور لوگ انکے حقوق کے سلسلے میں افراط وتفریط سے بچ سکیں.
تاليف : صالح بن عبد اللہ درویش
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : فضل الرحمن رحمانى ندوى
اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں