اردو
سورہ عنکبوت - آیات کی تعداد 69
أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ( 2 )
کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دیئے جائیں گے اور اُن کی آزمائش نہیں کی جائے گی
وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ ( 3 )
اور جو لوگ اُن سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے اُن کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے) سو خدا اُن کو ضرور معلوم کریں گے جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ أَن يَسْبِقُونَا ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ ( 4 )
کیا وہ لوگ جو برے کام کرتے ہیں یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ یہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے۔ جو خیال یہ کرتے ہیں برا ہے
مَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( 5 )
جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
وَمَن جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ( 6 )
اور جو شخص محنت کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے محنت کرتا ہے۔ اور خدا تو سارے جہان سے بےپروا ہے
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 7 )
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو اُن سے دور کردیں گے اور ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 8 )
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ ( اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت کی تجھے واقفیت نہیں۔ تو ان کا کہنا نہ مانیو۔ تم( سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر جو کچھ تم کرتے تھے میں تم کو جتا دوں گا
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِي الصَّالِحِينَ ( 9 )
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم نیک لوگوں میں داخل کریں گے
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ ( 10 )
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر ایمان لائے جب اُن کو خدا (کے رستے) میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں) سمجھتے ہیں جیسے خدا کا عذاب۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ تھے۔ کیا جو اہل عالم کے سینوں میں ہے خدا اس سے واقف نہیں؟
وَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنَافِقِينَ ( 11 )
اور خدا اُن کو ضرور معلوم کرے گا جو (سچے) مومن ہیں اور منافقوں کو بھی معلوم کرکے رہے گا
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ( 12 )
اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اُٹھالیں گے۔ حالانکہ وہ اُن کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اُٹھانے والے نہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ( 13 )
اور یہ اپنے بوجھ بھی اُٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور (لوگوں کے) بوجھ بھی۔ اور جو بہتان یہ باندھتے رہے قیامت کے دن اُن کی اُن سے ضرور پرسش ہوگی
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ ( 14 )
اور ہم نے نوحؑ کو اُن کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہے پھر اُن کو طوفان (کے عذاب) نے آپکڑا۔ اور وہ ظالم تھے
فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ ( 15 )
پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا
وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ ۖ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ( 16 )
اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِندَ اللَّهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ ۖ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( 17 )
تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے پس خدا ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
وَإِن تُكَذِّبُوا فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ( 18 )
اور اگر تم (میری) تکذیب کرو تو تم سے پہلے بھی اُمتیں (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کرچکی ہیں۔ اور پیغمبر کے ذمے کھول کر سنا دینے کے سوا اور کچھ نہیں
أَوَلَمْ يَرَوْا كَيْفَ يُبْدِئُ اللَّهُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ( 19 )
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا پھر (کس طرح) اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ خدا کو آسان ہے
قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ( 20 )
کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کیا ہے پھر خدا ہی پچھلی پیدائش پیدا کرے گا۔ بےشک خدا ہر چیز پر قادر ہے
يُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَيَرْحَمُ مَن يَشَاءُ ۖ وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ ( 21 )
وہ جسے چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم کرے۔ اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ( 22 )
اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار
وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَلِقَائِهِ أُولَٰئِكَ يَئِسُوا مِن رَّحْمَتِي وَأُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 23 )
اور جن لوگوں نے خدا کی آیتوں سے اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نااُمید ہوگئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا اقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ فَأَنجَاهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ( 24 )
تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اُسے مار ڈالو یا جلا دو۔ مگر خدا نے اُن کو آگ (کی سوزش) سے بچالیا۔ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اُن کے لئے اس میں نشانیاں ہیں
وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ ( 25 )
اور ابراہیم نے کہا کہ تم جو خدا کو چھوڑ کر بتوں کو لے بیٹھے ہو تو دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے لئے (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کر دو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا
فَآمَنَ لَهُ لُوطٌ ۘ وَقَالَ إِنِّي مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 26 )
پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ بیشک وہ غالب حکمت والا ہے
وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ( 27 )
اور ہم نے اُن کو اسحٰق اور یعقوب بخشے اور اُن کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب (مقرر) کر دی اور ان کو دنیا میں بھی اُن کا صلہ عنایت کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ ( 28 )
اور لوط (کو یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بےحیائی کے مرتکب ہوتے ہو۔ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا
أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 29 )
تم کیوں (لذت کے ارادے سے) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو۔ تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ
قَالَ رَبِّ انصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ ( 30 )
لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت عنایت فرما
وَلَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا إِنَّا مُهْلِكُو أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا ظَالِمِينَ ( 31 )
اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کر دینے والے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے نافرمان ہیں
قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطًا ۚ قَالُوا نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَن فِيهَا ۖ لَنُنَجِّيَنَّهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ ( 32 )
ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے) ہیں ہمیں سب معلوم ہیں۔ ہم اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچالیں گے بجز اُن کی بیوی کے وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی
وَلَمَّا أَن جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُوا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ ( 33 )
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش اور تنگ دل ہوئے۔ فرشتوں نے کہا کچھ خوف نہ کیجئے۔ اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچالیں گے مگر آپ کی بیوی کہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی
إِنَّا مُنزِلُونَ عَلَىٰ أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ ( 34 )
ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں
وَلَقَد تَّرَكْنَا مِنْهَا آيَةً بَيِّنَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ( 35 )
اور ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ( 36 )
اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے قوم) خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن کے آنے کی اُمید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ ( 37 )
مگر اُنہوں نے اُن کو جھوٹا سمجھا سو اُن کو زلزلے (کے عذاب) نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ ( 38 )
اور عاد اور ثمود کو بھی (ہم نے ہلاک کر دیا) چنانچہ اُن کے (ویران گھر) تمہاری آنکھوں کے سامنے ہیں اور شیطان نے اُن کے اعمال ان کو آراستہ کر دکھائے اور ان کو (سیدھے) رستے سے روک دیا۔ حالانکہ وہ دیکھنے والے (لوگ )تھے
وَقَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانُوا سَابِقِينَ ( 39 )
اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی (ہلاک کر دیا) اور اُن کے پاس موسٰی کھلی نشانی لےکر آئے تو وہ ملک میں مغرور ہوگئے اور ہمارے قابو سے نکل جانے والے نہ تھے
فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنبِهِ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ( 40 )
تو ہم نے سب کو اُن کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ سو ان میں کچھ تو ایسے تھے جن پر ہم نے پتھروں کا مینھہ برسایا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو چنگھاڑ نے آپکڑا اور کچھ ایسے تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو غرق کر دیا اور خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے
مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ( 41 )
جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے
إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ مِن شَيْءٍ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 42 )
یہ جس چیز کو خدا کے سوا پکارتے ہیں (خواہ) وہ کچھ ہی ہو خدا اُسے جانتا ہے۔ اور وہ غالب اور حکمت والا ہے
وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ ( 43 )
اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے بیان کرتے ہیں اور اُسے تو اہلِ دانش ہی سمجھتے ہیں
خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ ( 44 )
خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ ایمان والوں کے لئے اس میں نشانی ہے
اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ( 45 )
(اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بےحیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اُسے جانتا ہے
وَلَا تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ( 46 )
اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بےانصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ۚ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَمِنْ هَٰؤُلَاءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُونَ ( 47 )
اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف کتاب اُتاری ہے۔ تو جن لوگوں کو ہم نے کتابیں دی تھیں وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور بعض ان( مشرک) لوگوں میں سے بھی اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور ہماری آیتوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو کافر (ازلی) ہیں
وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ ( 48 )
اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اُسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہلِ باطل ضرور شک کرتے
بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ ( 49 )
بلکہ یہ روشن آیتیں ہیں۔ جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے اُن کے سینوں میں (محفوظ) اور ہماری آیتوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بےانصاف ہیں
وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ ( 50 )
اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ( 51 )
کیا اُن لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو اُن کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لیے اس میں رحمت اور نصیحت ہے
قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ۖ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( 52 )
کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے جو چیز آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ سب کو جانتا ہے۔ اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اور خدا سے انکار کیا وہی نقصان اُٹھانے والے ہیں
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ( 53 )
اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت مقرر نہ( ہو چکا) ہوتا تو اُن پر عذاب آبھی گیا ہوتا۔ اور وہ (کسی وقت میں) اُن پر ضرور ناگہاں آکر رہے گا اور اُن کو معلوم بھی نہ ہوگا
يَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ ( 54 )
یہ تم سے عذاب کے لئے جلدی کررہے ہیں۔ اور دوزخ تو کافروں کو گھیر لینے والی ہے
يَوْمَ يَغْشَاهُمُ الْعَذَابُ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ وَيَقُولُ ذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 55 )
جس دن عذاب اُن کو اُن کے اُوپر سے اور نیچے سے ڈھانک لے گا اور (خدا) فرمائے گا کہ جو کام تم کیا کرتے تھے (اب) اُن کا مزہ چکھو
يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ ( 56 )
اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین فراخ ہے تو میری ہی عبادت کرو
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ( 57 )
ہر متنفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ پھر تم ہماری ہی طرف لوٹ کر آؤ گے
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ ( 58 )
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو ہم بہشت کے اُونچے اُونچے محلوں میں جگہ دیں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ (نیک )عمل کرنے والوں کا (یہ) خوب بدلہ ہے
الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ( 59 )
جو صبر کرتے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( 60 )
اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اُٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ( 61 )
اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور سورج اور چاند کو کس نے (تمہارے) زیر فرمان کیا تو کہہ دیں گے خدا نے۔ تو پھر یہ کہاں اُلٹے جا رہے ہیں
اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ( 62 )
خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ( 63 )
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے
وَمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ( 64 )
اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور( ہمیشہ کی) زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے
فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ ( 65 )
پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگے جاتے ہیں
لِيَكْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 66 )
تاکہ جو ہم نے اُن کو بخشا ہے اُس کی ناشکری کریں اور فائدہ اٹھائیں (سو خیر) عنقریب اُن کو معلوم ہوجائے گا
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ ( 67 )
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد ونواح سے اُچک لئے جاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
کتب
- تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]زیر نظر تفسیر جدید عربی تفاسیر میں ایک نہایت ممتاز تفسیرہے جوحسب ذیل خصوصیات کى حامل ہے: 1- یہ اسرائیلى اورضعیف روایات سے پاک ہے. 2- اسمیں صرفی ونحوی مباحث اورالفاظ کی لغوی تحقیق سے بالعموم احترازکیا گیا ہے. 3- احادیث کے حوالوں کا بھی اسمیں زیادہ التزام نہیں ہے لیکن اسکے باوجود اسکا منہج سلفی تفاسیرکے عین مطابق ہے. 4- فقہی اختلافات سے بھی بالعموم احترازکیا گیا ہے. 5- بغیرکسی ادعا کے ربط آیات کا ایسا التزام ہے جوتکلف وتعمق سے پاک ہے. 6- نہایت سادہ اورسلیس عربی میں آیت کا مفہوم فاضل مفسرنے اپنی خداداد فہم اورقرآنی بصیرت کی روشنی میں واضح کیا ہے. 7- قصص وواقعات سے عبروحکم کا استنباط بھی خوب اورنہایت عجیب ہے. 8- اسی طرح بعض آیات سے مسائل کا استنباط واستخراج بھی قابل داد ہے. 9- غیرضروری اورلا طائل مباحث سے بھی یہ تفسیرپاک ہے. 10- حشووزائد اورخواہ مخواہ کی طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے. مذکورہ خصوصیات کی وجہ سے یہ تفسیرایک منفرد مقام کی حامل اورعرب علماء میں نہایت مقبول اورمعروف ہے.
تاليف : عبد الرحمن بن ناصر السعدي
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]زیر نظر تفسیر جدید عربی تفاسیر میں ایک نہایت ممتاز تفسیرہے جوحسب ذیل خصوصیات کى حامل ہے: 1- یہ اسرائیلى اورضعیف روایات سے پاک ہے. 2- اسمیں صرفی ونحوی مباحث اورالفاظ کی لغوی تحقیق سے بالعموم احترازکیا گیا ہے. 3- احادیث کے حوالوں کا بھی اسمیں زیادہ التزام نہیں ہے لیکن اسکے باوجود اسکا منہج سلفی تفاسیرکے عین مطابق ہے. 4- فقہی اختلافات سے بھی بالعموم احترازکیا گیا ہے. 5- بغیرکسی ادعا کے ربط آیات کا ایسا التزام ہے جوتکلف وتعمق سے پاک ہے. 6- نہایت سادہ اورسلیس عربی میں آیت کا مفہوم فاضل مفسرنے اپنی خداداد فہم اورقرآنی بصیرت کی روشنی میں واضح کیا ہے. 7- قصص وواقعات سے عبروحکم کا استنباط بھی خوب اورنہایت عجیب ہے. 8- اسی طرح بعض آیات سے مسائل کا استنباط واستخراج بھی قابل داد ہے. 9- غیرضروری اورلا طائل مباحث سے بھی یہ تفسیرپاک ہے. 10- حشووزائد اورخواہ مخواہ کی طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے. مذکورہ خصوصیات کی وجہ سے یہ تفسیرایک منفرد مقام کی حامل اورعرب علماء میں نہایت مقبول اورمعروف ہے.
تاليف : عبد الرحمن بن ناصر السعدي
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- فهم توحيد بارى تعالى کے چار بنیادی اصولزیرنظر کتاب امام محمد بن عبدالوہاب- رحمہ اللہ - کی مشہور کتاب (القواعد الأربعة) (فہم باری تعالى کے چاربنیادی اصول) کی شرح ہے جسمیں توحید اور اولیاء وصالحین کی اللہ کے ساتھ شرک وغیرہ جیسے حسّاس مسائل کو موضوع بحث بنایا گیا ہے. اس شرح میں ان تمام مسائل کی کتاب وسنت کی ٹھوس دلیلوں کی روشنی میں وضاحت کی گئی ہے.
تاليف : محمد بن سعد بن عبد الرحمن الحنين
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- دين اسلام كے ساتھ یہودیت وعیسائیت کی وحدت کے باطل نظریا ت کا ردّابتداء آفرینش سے ہی حق وباطل کے درمیان رساکشی جاری رہی ہے اعداء اسلام یہود ونصاری' ومجوس ہمیشہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیا ں کرتے رہےہیں چونکہ اسلام ہی رب کے نزدیک سب سے بہتردین ہے اورسابقہ ادیا ن کوباطل وفسخ گرداننے والا ہے اسلئے یہودونصاری' اسکے خاتمہ کے لئے مختلف طرح کے باطل ہتکنڈے اپنا تے رہے لیکن غزوہ فکری کا ہتکنڈہ نہایت ہی خطرناک ثابت ہوا اسی میں سے "اتحاد ادیا ن"یا وحدت ادیا ن کے خودساختہ شریعت کا ہتکنڈابھی ہے( یعنی یہودیت نصرانیت اسلام ) سب ایک ہے آپس میں سارے ادیا ن میں یگانگت وہم آہنگی پائی جاتی ہے اسکے لئے مختلف طرح کی کانفرنسز عمل میں آئیں اوراسکے مختلف نام دئے گئے حتى' کہ بہت سے نام نہاد مسلمان اسکے دام فریب میں آکراسکے پرچارک بن بیٹھے اورنتیجہ یہ ہوا کہ اٹلی میں پوپ کی زیرقیادت عالمی نمازمیں کچہ مسلمانوں نے بھی شرکت کی ,اوربعض نام نہاد مسلمانوں کی طرف سے تورات وانجیل اورقرآن کی طباعت کرکے ایک ہی غلاف میں ایک ساتہ جمع کرنے کی تجویزپیش کی گئی نعوذباللہ من ذالک,حالانکہ اس تحریک کے پس پردہ اسلام کی جڑوں اوربنیادوں کوکھوکھلاکرکے مسلمانوں کویہودیت وعیسائیت کے رنگ میں ڈھالنا تھا, زیرنظرکتاب میں نظریہ وحدت ادیا ن کی تعارف و ابتداء اسکی عروج وانتشار اوراسکے برے نتائج سے مسلمانوں کوآگاہ کیا گیا ہے بہت ہی جامع ومانع تالیف ہے ضرورپڑھیں.
تاليف : بكر بن عبد الله ابو زيد
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- آئينہ ایامِ تاریخیہ کتاب حضرت رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی وفات سے لے کرنواسئہ رسول سیدنا حسین بن على رضی اللہ عنہ کی شہادت 61ھ تک کے اہم ترین عرصہ پر مشتمل ہے- اس کتاب میں مندرجہ ذیل اہم موضوعات پر بحث کی گئی ہے: سقیفہ بنی ساعدہ, قصہ شورى, حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اعتراضات , شہادت عثمان رضی اللہ عنہ, خلافت على رضی اللہ عنہ, معرکہ جمل, معرکہ صفین, معرکہ نہروان, شہادت على المرتضی , خلافت حسن بن على بن ابی طالب , عام الجماعة, خلافت معاویہ بن ابی سفیان , خلافت یزید بن معاویہ , شہادت حسین بن على , صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت پر پاکدامنی, صحابہ کرام کے متعلق پھیلائی گئی بدگمانیاں اور انکے جوابات, امامت على المرتضی کی اوّلیت کے دلائل اورانکے جوابات وغیرہ- عدالت صحابہ پر لاجواب تحقیقی اور علمی کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : عثمان الخميس
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : ابو مسعود عبد الجبار سلفی
اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں